سابق افغانی وزیر خزانہ آج کل امریکا میں کیا کررہے ہیں؟
افغانستان کے سابق وزیر خزانہ خالد پائندہ ان دنوں امریکا کے دارالخلافہ میں اپنے اہلخانہ کی کفالت کے لیے ٹیکسی چلا رہے ہیں۔
کہتے ہیں کہ وقت کبھی ایک سا نہیں رہتا کبھی کے دن بڑے تو کبھی کی راتیں یہ محاورہ ہماری زندگی اور معاشرے میں عملی تفصیر بن کر سامنے آہی جاتا ہے جیسا کہ امریکا میں افغانستان کی سابق حکومت کے ایک طاقتور شخص کے گزرنے والے ایام ہیں جس نے کبھی افغانستان کا 6 ارب ڈالر کا بجٹ پیش کیا تھا اور اب اپنے گھر والوں کی کفالت کیلیے ٹیکسی چلانے پر مجبور ہے۔
افغانستان کے سابق وزیر خزانہ خالد پائندہ جو گزشتہ سال طالبان کے ملک پر قبضے سے قبل ہی افغانستان چھوڑ کر امریکا پہنچ گئے تھے لیکن وہ سارے ٹھاٹھ باٹھ وہیں رہ گئے اور وقت نے ایسا پلٹا کھایا کہ اپنے پاس درجنوں گاڑیاں رکھنے والے سابق افغانی وزیر خزانہ اب اپنے اہل خانہ کی کفالت کیلیے ٹیکسی چلانے پر مجبور ہے۔
امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق چار بچوں کے والد خالد پائندہ نے کہا ہے کہ یہ جاب مجھے مایوس ہونے سے بچاتی ہے، اس کام نے میری زندگی میں بڑی تبدیلی رونما کی ہے۔ خالد پائندہ ٹیکسی ڈرائیور ہونے کے ساتھ ساتھ جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں پڑھاتے بھی ہیں اور کبھی کبھی تھنک ٹینکوں کی میٹنگز میں تقاریر بھی کرتے ہیں۔
خالد پائندہ افغانستان پر طالبان کے قبضے کا ذمے دار امریکی حکومت کو قرار دیتے ہیں۔
واضح رہے کہ طالبان کے افغانستان پر قبضہ کرنے سے کئی مہینوں قبل سابق امریکی صدر ٹرمپ کی حکومت نے فروری 2020 میں طالبان کے ساتھ ایک مشروط معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت اگلے 14 ماہ میں امریکی افواج کو افغانستان چھوڑ دینا تھا لیکن اس معاہدے میں اس وقت کی افغان حکومت کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔
from عالمی خبریں – ARYNews.tv | Urdu – Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/JELrSgB
No comments