شین وارن کی موت، تحقیقات میں سنسنی خیز انکشاف
آسٹریلوی لیجنڈ شین وارن کی موت کی تحقیقات کرنے والے تھائی لینڈ کے تفتیش کاروں کو شین وارن کے کمرے کے فرش اور تولیہ پر خون کے دھبے ملے ہیں۔
اپنی گھومتی ہوئی گیندوں کی بدولت جادوگر اسپنر کا خطاب پانے والے شین وارن کی اچانک موت نے دنیائے کرکٹ کو صدمے سے دوچار کردیا ہے، تھائی لینڈ میں جہاں شین وارن نے اپنی سانسیں لی تھیں وہاں پولیس نے موت کی تحقیقات کا اعلان کیا تھا اور اب تفتیش کاروں کو کچھ ایسا سنسنی خیز سراغ ملا ہے جس سے تفتیش کا رخ تبدیل بھی ہوسکتا ہے۔
شین وارن کی موت کی تحقیقات کرنے والے تفتیش کاروں کو آسٹریلیا کے سابق اسپنر شین وارن کے کمرے کے فرش اور نہانے کی تولیہ پر سے مبینہ طور پر خون کے دھبے ملے ہیں۔
تفتیش کار جزیرے کوہ ساموئی میں اس ولا کی تلاشی لے رہے تھے جہاں شین وارن رہ رہے تھے اور وہیں جمعے کے روز دل کا دورہ پڑنے کے باعث وہ انتقال کرگئے تھے۔
اتوار کے روز مقامی نیوز ویب سائٹ پر تفتیش کاروں کے حوالے سے رپورٹ کیا گیا ہے کہ تفتیش کے دوران تفتیش کاروں کو وارن کے اس کمرے کے فرش اور تولیہ پر سے خون کے دھبے ملے ہیں جہاں وارن ٹہرے ہوئے تھے، رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ شین وارن کی لاش کو وطن واپس لے جانے کیلیے آسٹریلوی حکام تھائی لینڈ پہنچ چکے ہیں اور اس معاملے پر کارروائی شروع ہوچکی ہے۔
دوسری جانب شین وارن کی لاش کو پوسٹمارٹم کیلیے تھائی مین لینڈ لے جایا گیا ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وارن کے خاندان نے لاش کی آسٹریلیا بھیجنے کی کارروائی کو تیز کرنے کی درخواست کی تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آسٹریلیا چھوڑنے سے قبل انہیں سینے میں درد ہوا تھا اور وہ دل کی بیماری کے علاوہ دمے کے مرض میں بھی مبتلا تھے، وارن کے منیجر جیمز ایرکسائن کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شین وارن تھائی لینڈ میں دل کا دورہ پڑنے سے کچھ دیر قبل تک 14 روز سے صرف سیال غذا کھارہے تھے اور وہ اس بارے میں نہیں جانتا تھا۔ مجھے ان کی سیکریٹری ہیلن سے معلوم ہوا تھا کہ انہیں سینے میں تھوڑا درد تھا اور گزشتہ ہفتے سے پسینہ آرہا تھا لیکن یہ سب مجھے ان کی موت کے بعد ہی پتہ چلا۔
رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اسپن جادوگر شین وارن نے دل کا دورہ پڑنے سے صرف دو ہفتے قبل ہی ہیلتھ کک ختم کی تھی اور اپنی موت سے قبل ایک مضحکہ خیز غذا ختم کی تھی۔
from عالمی خبریں – ARYNews.tv | Urdu – Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/ACw2g8Q
No comments