یوکرین جنگ کے باعث روس معیشت مضبوط کیوں؟ وجہ سامنے آگئی
ماسکو: دنیا بھر کی پابندیوں کے باوجود روس مقامی بازار کو مستحکم بنانے میں کامیاب رہا اور ڈالر کو بڑی زک پہنچائی۔
بھارتی میڈیا نے بلومبرگ کے حوالہ سے شائع رپورٹ میں بتایا کہ یوکرین سے جنگ کے بعد روس پر مزید عالمی پابندیاں عائد کی گئیں تاہم پیوٹن کے درست اقدامات کے نتیجے میں روسی معیشت مضبوط اور امریکی ڈالر کمزور ہونے لگا۔
رپورٹ کے مطابق عالمی معیشت سے منقطع رہنے کے باوجود روس رواں سال اپنی توانائی کی برآمدات سے 321 بلین ڈالر کی آمدنی کرے گا جوکہ 2021 کے مقابلہ تقریباً 33 فیصد زیادہ ہے۔
بلومبرگ نے لکھا کہ امریکی اتحادیوں کا خیال تھا کہ یوکرین سے جنگ کے باعث روسی معیشت زوال پذیر ہوگی اور پیوٹن گھنٹوں پر آ جائیں گے، یوکرین سے جنگ کے آغاز پر عائد پابندیوں کا روسی کرنسی روبل پر اثر بھی ہوا اور اس کی قدر بری طرح گر گئی تھی امریکی صدر نے تو یہاں تک کہہ ڈالا تھا کہ روبل کی حالت ‘ربل‘ یعنی ملبہ کی سی ہو گئی ہے، تاہم روبل کی قدر میں پھر سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور یہ یوکرین پر حملہ سے قبل والی سطح پر پہنچ گیا ہے۔
روبل کی اس بحالی سے روسی صدر اپنی جیت ثابت کر سکتے ہیں، جہاں کئی لوگ ملک کی نشیب و فراز کی شکار معیشت سے پریشان ہو رہے ہیں۔
دراصل روسی شہری ڈالر کے مقابلہ اپنی کرنسی کی گراوٹ کو سنجیدگی سے لیتے ہیں جب روس کو 1998 میں بحران کا سامنا تھا تو ملک میں مہنگائی بہت زیادہ بڑھ گئی تھی اور روبل زمیں بوس ہو گیا تھا، یہاں تک کے روسی افسران نے روبل کو گرنے سے بچانے کے لئے کئی بلین ڈالر نذر آتش کر دیئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: یوکرین پر حملہ: امریکا نے روس کیخلاف بڑا قدم اٹھالیا
تاہم روس کی گورنر ایلویرا نابیونیلا نے 2014 میں کریمیا سے الحاق کا خطرہ مول لیا اور اس کے بعد پابندیوں اور گرتے تیل کے داموں کے باوجود آزاد کرنسی کو فروغ دیا۔
رواں سال کی پابندیوں کے جواب میں روس نے کیپٹل کنٹرول لگادیا، جس سے روبل کو سہارا ملا، اس سے غیر مقیم سرمایہ داروں کی املاک کو فریز کر دیا گیا اور روسی کمپنیوں سے کہا گیا کہ وہ اپنی 80 فیصد غیر ملکی کرنسی کو روبل سے تبدیل کر لیں۔
دوسری جانب خبر ہے کہ اس ہفتے، امریکی وزارت خزانہ نے قرض کی ادائیگی کے لیے امریکی بینکوں میں روسی کھاتوں سے ڈالر کی ادائیگی روک دی ہے، اس کا مقصد یہ ہے کہ روس یا تو اپنے اندرون ملک ڈالر کے ذخائر کو خالی کرے یا ڈیفالٹر بن جائے۔
from عالمی خبریں – ARYNews.tv | Urdu – Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/1iTyz2C
No comments