سعودی عرب : تارکین وطن کے اہل خانہ کیلئے اہم خبر
ریاض : سعودی عرب میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ مقیم غیر ملکیوں کی سہولت کیلئے سعودی حکومت نے اہم اقدامات کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت بینک اکاؤنٹ کھلوانے میں آسانی ہوگی۔
سعودی عرب کے وژن 2030 کے تحت بینکنگ سیکٹر کو انتہائی اہمیت دی گئی ہے، اس حوالے سے بینکنگ کونسل کا کہنا ہے کہ سال 2030 میں مملکت سے نقد لین دین کا مکمل طورپر خاتمہ کردیا جائے گا۔
بینکنگ کونسل مقررہ ہدف کے حصول کے لیے تیزی سے گامزن ہے جس کے لیے مرحلہ وار کام کیا جا رہا ہے۔ سپرمارکیٹس، پیٹرول اسٹیشنز اور دیگر دکانوں میں ڈیبیٹ کارڈ کے ذریعے ادائیگی کو یقینی بنانے کے لیے وہاں "سپن” سسٹم کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے۔
اس کے علاوہ کریانہ کی دکانوں کے مالکان کو بھی اس امر کا پابند کیا گیا ہے کہ وہ اپنی دکانوں پر "اسپن” سسٹم جسے عربی میں "مدی” کہا جاتا ہے فراہم کریں۔
مملکت میں کارکنوں کی تنخواہوں کی ادائیگی کے سسٹم کو بھی بینک کے ذریعے کیا گیا ہے جس کےلیے ہر کارکن کو بینک اکاونٹ کھولنا لازمی ہے۔
ماضی میں بینک اکاونٹ کھولنے کےلیے کافی دشوار مراحل سے گزرنا ہوتا تھا جس کےلیے بینک سے پیشگی وقت حاصل کرنے کے علاوہ مختلف مراحل سے گزرنا پڑتا تھا تاہم اب اکاؤنٹ کھولنے کےلیے مراحل کو آسان بنا دیا گیا ہے۔
ملازمین کی تنخواہ کا اکاؤنٹ
ملکی اورغیر ملکی ملازمین کی تنخواہوں کےلیے بینک اکاونٹ مختلف نوعیت کا ہوتا ہے۔ تنخواہ کا اکاؤنٹ کھولنے کےلیے اسپانسر سے این اوسی درکار ہوتا ہے جس کے بعد اقامہ اور پاسپورٹ کی کاپی کے ساتھ مقررہ فارم بھر کراکاؤنٹ کھولا جاتا ہے۔
ملازمین کی تنخواہ کے اکاؤنٹ سے جہاں ملازمین کے حقوق کا تحفظ ہوتا ہے وہاں آجر کے حق بھی محفوظ ہوتے ہیں۔ تنخواہ اکاؤنٹ اس امر کا ثبوت ہوتا ہے کہ ملازمین کو آجر کی جانب سے تنخواہ وقت پر ادا کی جارہی ہے یا نہیں۔ اگرتنخواہ کی ادائیگی میں غیرمعمولی تاخیر ہوتی ہے تو اس پر لیبر آفیس میں شکایت درج کرائی جاسکتی ہے۔
دوسری جانب آجر کے پاس بھی اس امر کا ثبوت ہوتا ہے کہ ملازم کو تنخواہ ادا کی جاچکی ہے اور بینک ادائیگی کا ریکارڈ اس بات کا ضامن ہوتا ہے۔
نجی اکاؤنٹ
ماضی میں نجی اکاؤنٹ کھولنا قدرے دشوارہوا کرتا تھا اگر کسی کو اپنی اہلیہ یا بچوں کے نام سے اکاؤنٹ کھولنا ہوتا تھا تو اس کے لیے کافی دن انتظار کرنے اور مختلف قسم کی منظوری کے مراحل سے گزرنا پڑتا تھا مگر اب یہ تمام مسائل کو ختم کرتے ہوئے ون ونڈو آپریشن کی سہولت فراہم کی گئی ہے جو تمام بینکوں میں ہے۔
نجی اکاونٹ کھولنے کے لیے سب سے اہم دستاویز "پوسٹل کووڈ” ہے جسے عربی میں "عنوان الوطنی” کہتے ہیں، عنوان الوطنی کے بغیر بینک اکاؤنٹ نہیں کھولا جاسکتا۔ عنوان الوطنی سے مراد گھر کا ایڈریس ہے جسے پوسٹ آفس میں رجسٹر کرانا لازمی ہے۔
علاوہ ازیں ایڈریس پوسٹ آفیس کی ویب سائٹ سے بھی حاصل کیاجاسکتا ہے۔ ویب سائٹ سے ایڈریس حاصل کرکے اسے پوسٹ آفس کے سسٹم میں کنفرم کیا جاتا ہے جہاں سے پوسٹل کوڈ جاری کیا جاتا ہے۔
پوسٹ آفس سے جاری ہونے والے پوسٹل کوڈ کو بینک اکاونٹ کھولتے وقت فراہم کرنا ضروری ہے بصورت دیگر اکاؤنٹ نہیں کھلتا۔ پوسٹل کوڈ یا عنوان الوطنی کے علاوہ اقامہ کی کاپی کی ضرورت ہوتی ہے۔
بینک اکاونٹ کھولنے کے بعد اقامہ کی تجدید کے بعد یہ لازمی ہوتا ہے کہ اقامہ کی معلومات ہر برس بینک سسٹم میں اپ ڈیٹ کی جائیں تاکہ اکاونٹ سیز نہ ہو۔
بینکنگ سسٹم کے ذریعے اقامہ کی ایکسپائری قریب آنے پر صارف کو اس بارے میں موبائل پیغام کے ذریعے مطلع کیاجاتا ہے تاکہ اقامہ کی تجدید کے بعد اکاؤنٹ کو فوری طورپر اپ ڈیٹ کیا جائے جس سے اکاؤنٹ سیز نہیں ہوتا۔
اگر سسٹم میں اقامہ اپ ڈیٹ نہ کرایا جائے تو بینک اکاؤنٹ سیز ہوجاتا ہے اور وہ اس وقت تک آپریٹ نہیں ہوتا جب تک اقامہ اپ ڈیٹ نہ کرایا جائے۔
from عالمی خبریں – ARYNews.tv | Urdu – Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/XKLrURy
No comments