شہزادہ چارلس سرکاری طور پر برطانیہ کے نئے بادشاہ قرار
لندن: ملکہ الزبتھ دوم کے انتقال کے بعد برطانیہ کی حکمرانی فوری طور پر ازخود بغیر کسی تقریب کے ان کے جانشین اور سابق پرنس آف ویلز چارلس کو منتقل ہوگئی ہے تاہم اب انہیں باقاعدہ سرکاری طور پر بادشاہ قرار دے دیا گیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق والدہ کی وفات کے بعد سرکاری طور پر ان کے صاحبزادے چارلس کی بادشاہت کے اعلان کی تقریب لندن کے سینٹ جیمز پیلس میں ایک روایتی کمیٹی کے سامنے منعقد ہوئی جس میں سرکاری طور پر ان کی بادشاہت کا اعلان کیا گیا۔
اس کمیٹی میں موجودہ اور سابق سینیئر ارکانِ پارلیمان پر مشتمل پریوی کونسل کے ارکان، سینیئر سرکاری عہدیدار، دولتِ مشترکہ کے ہائی کمشنرز اور لندن کے لارڈ میئر شامل ہیں۔
اس تقریب میں 700 سے زیادہ افراد شرکت کے اہل ہیں لیکن وقت کی تنگی کی وجہ سے یہ تعداد اصل کے مقابلے میں کچھ حد تک کم تھی۔
اس قسم کی آخری تقریب 1952 میں منعقد ہوئی تھی جس میں تقریباً 200 افراد شریک ہوئے تھے، روایتی طور پر بادشاہ اس تقریب میں شامل نہیں ہوتا۔ اجلاس میں ملکہ الزبتھ کی موت کا اعلان پریوی کونسل کے لارڈ پریزیڈنٹ نے کیا۔
بعدازاں اس اعلان پر وزیراعظم، آرچ بشپ آف کنٹربری اور لارڈ چانسلر سمیت اہم شخصیات دستخط کریں گی۔ یہ خصوصی کمیٹی عموماً ایک دن بعد پھر ملتی ہے اور اس مرتبہ بادشاہ اجلاس میں پریوی کونسل کے ارکان کے ہمراہ شریک ہوتا ہے۔
برطانوی بادشاہ یا ملکہ اپنے دور کے آغاز پر ویسے حلف نہیں اٹھاتا جیسے عموماً دیگر سربراہانِ ممالک مثلاً امریکی صدر اٹھاتے ہیں بلکہ نئے بادشاہ کی جانب سے ایک اعلان کیا جاتا ہے کہ وہ چرچ آف اسکاٹ لینڈ کا تحفظ کرے گا۔ اس اعلان کی روایت 18ویں صدی سے چلی آ رہی ہے۔
اس پروقار تقریب کے موقع پر نقاروں کی گونج میں شہزادہ چارلس کو برطانیہ کا نیا بادشاہ قرار دیا گیا۔ یہ اعلان سینٹ جیمز پیلس کی فریری کورٹ پر واقع بالکونی سے کیا گیا۔
اس موقع پر ہائیڈ پارک، ٹاور آف لندن اور بحری جہازوں سے توپوں کی سلامی دی گئی اور چارلس کی بادشاہت کا اعلان ایڈنبرا، کارڈف اور بیلفاسٹ میں پڑھ کر سنایا گیا۔
ملکہ الزبتھ نے فروری 1952 میں تخت سنبھالا تھا لیکن ان کی تاجپوشی کی تقریب جون 1953 میں منعقد ہوئی تھی۔ نو سو برس سے تاجپوشی کی تقریب ویسٹ منسٹر ایبی میں منعقد ہوتی آئی ہے، ولیم دا کنکرر وہاں تاج پہننے والے پہلے بادشاہ تھے جبکہ چارلس ایسا کرنے والے 40ویں بادشاہ ںیں۔
یہ ایک اینگلیکن مذہبی تقریب ہے جسے آرچ بشپ آف کنٹربری سرانجام دیتے ہیں جو سینٹ ایڈورڈ کا تاج بادشاہ کے سر پر رکھتے ہیں، ٹھوس سونے کا یہ تاج 1661 میں تیار کیا گیا تھا۔
تقریباً سوا دو کلو وزنی یہ تاج ٹاور آف لندن میں رکھے گئے شاہی جواہرات اور زیورات کا حصہ ہے اور اسے کوئی بھی بادشاہ صرف اپنی تاجپوشی کے وقت ہی پہنتا ہے۔
شاہی شادیوں کے برعکس تخت نشینی ایک سرکاری تقریب ہوتی ہے، اس کے اخراجات حکومت ادا کرتی ہے اور وہی مہمانوں کی فہرست بھی مرتب کرتی ہے۔
from عالمی خبریں – ARYNews.tv | Urdu – Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/lrUbzpE
No comments