مودی کے دورہ امریکا نے نام نہاد بھارتی جمہوریت کا پول کھول دیا
مودی کے حالیہ دورہ امریکا نے بھارت کی نام نہاد جمہوریت کا پول کھول کر رکھ دیا ہے۔ امریکی سینیٹرز، کانگریس رہنمائوں، انسانی حقوق، مذہبی، صحافتی آزادی کی تنظیموں نے اس پر شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
اس حوالے سے گزشتہ روز75 سے زائد امریکی سینیٹرز اور کانگریس اراکین نے صدر بائیڈن کو خط لکھا تھا، جس میں سینیٹرز اور اراکین کی جانب سے کہا گیا تھا کہ بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین خلاو ورزی ہورہی ہے اور وہاں صورتحال تشویشناک ہے۔
کانگریس رکن رشیدہ طلائب اورالہان عمر نے مودی کے کانگریس سے خطاب کو شرمناک قرار دیا جب کہ دونوں نے مودی کے خطاب کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے، 15 جون کو سی پی جے نے بھی امریکی حکومت سے بھارت میں بگڑتی صحافتی صورتحال پر مذمت کا مطالبہ کیا تھا۔
صدرسی پی جے کے مطابق مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارت میں صحافت اور صحافیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں، جوڈی گینزبرگ نے کہا کہ تنقید کرنے والے صحافیوں کو غیرقانونی حراست میں رکھا جاتا ہے، گھروں کو مسمار کیا جاتا ہے اور انھیں جلاوطنی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
19 جون کو ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے مودی پر بنی بی بی سی کی ڈاکومینٹری بھی نشرکی تھی، ہیومن رائٹس واچ ایشیا کے ڈائریکٹرنے صدر بائیڈن سے انسانی حقوق کی پامالیوں کا معاملہ اٹھانے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔
واضح رہے کہ انڈین امریکن مسلم کونسل و دیگر تنظیموں نے مودی کے دورے کے دوران احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے، مارچ 2023 میں بھی امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
گزشتہ سال مودی کے خلاف ڈاکومینٹری نشر کرنے پر بی بی سی انڈیا کے دفاتر پر 4 روز تک چھاپے مارے گئے تھے۔ 2020 میں بھی ایمنسٹی انٹرنیشنل نے شدید حکومتی دباؤ کے باعث بھارت میں کام بند کر دیا تھا۔ ورلڈپریس فریڈم انڈیکس کے مطابق بھارت 140 سے 161 ویں نمبر پر آچکا ہے۔
from عالمی خبریں Archives - ARYNews.tv | Urdu - Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/dHQEBkv
No comments