شمالی کوریا کی امریکا کو ایٹمی حملے کی دھمکی
امریکی جوہری صلاحیت کی حامل آبدوز کے جنوبی کوریا کی بندرگاہ پہنچنے پر شمالی کوریا نے امریکا کو جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی دے دی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق گزشتہ دنوں امریکا کی جوہری صلاحیت رکھنے والی آبدوز نے جنوبی کوریا کی بندرگاہ پہنچی ہے جس پر شمالی کوریا سخت برہم ہوگیا ہے اور اس کے وزیر دفاع نے امریکا کے اس اقدام کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ پیانگ یانگ اپنے جوہری ہتھیاروں کا استعمال کر سکتا ہے۔
کانگ نے کہا کہ 40 سالوں کے بعد پہلی بار جزیرہ نما کوریا میں اسٹریٹجک جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی اور امریکا کی آبدوز کی موجودگی شمالی کوریا کہ ایک غیر مخفی اور براہ راست جوہری خطرہ ہے۔
کورین سنٹرل نیوز ایجنسی کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں انہوں نے کہا امریکی فوجی فریق کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ اس کے جوہری اثاثے انتہائی خطرناک پانیوں میں داخل ہو چکے ہیں۔
کانگ نے کہا کہ واشنگٹن اور سیئول کے لیے ڈی پی آر کے کے خلاف کوئی بھی فوجی اقدام اور استعمال ان کا سب سے برا انتخاب ہوگا جس سے ان کے پاس دوبارہ اپنے وجود کے بارے میں سوچنے کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی۔
پیانگ یانگ کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب ایک امریکی فوجی ٹریوس کنگ غیر فوجی زون میں جوائنٹ سیکیورٹی ایریا کے سیاحتی سفر کے دوران سرحد پار کرنے کے بعد شمالی کوریا کی تحویل میں ہے۔
واضح رہے کہ اس وقت شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان تعلقات نچلی ترین سطح پر ہیں اور ان حالات میں امریکا اور جنوبی کوریا نے مشترکہ فوجی طاقت کی نمائش کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔
شمالی کوریا نے اس سال ممنوعہ ہتھیاروں کے تجربات کیے جس میں دو بار اپنے نئے ٹھوس ایندھن Hwasong-18 بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کے تجربات بھی شامل ہیں جس کے جواب میں سیئول اور واشنگٹن نے دفاعی تعاون میں اضافہ کیا اور جدید اسٹیلتھ جیٹ طیاروں اور امریکی اسٹریٹجک اثاثوں کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں کی گئیں۔
اسی تناظر میں واشنگٹن نے سب سے پہلے اعلان کیا تھا کہ وہ اپریل میں جزیرہ نما کوریا میں نیوکلیئر وار ہیڈز کے ساتھ بیلسٹک میزائل لانچ کرنے کی صلاحیت رکھنے والی آبدوز تعینات کرے گا جب کہ امریکی بحریہ عام طور پر اس بات کی تصدیق نہیں کرتی ہے کہ آیا کوئی آبدوز سمندر میں جانے سے پہلے جوہری ہتھیار لے کر جا رہی ہے۔
رواں ہفتے امریکی جوہری صلاحیت کی حامل آبدوز 1981 کے بعد پہلی بار جنوبی کوریا کی بندرگاہ پہنچی ہے اور اس کے جہاز 20 ٹرائیڈنٹ II بیلسٹک میزائل لے جا سکتے ہیں۔ بدھ کے روز جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے بدھ کو اوہائیو کلاس آبدوز کا دورہ کر کے پیانگ یانگ کو خبردار کیا تھا کہ اگر وہ جنوبی کوریا کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کرتا ہے تو یہ اس کی حکومت کے خاتمے کا باعث بنے گا۔
اتحادیوں نے منگل کو سیول میں اپنی پہلی نیوکلیئر کنسلٹیٹو گروپ کی میٹنگ بھی کی، تاکہ شمالی کوریا کے کسی بھی جوہری حملے کے خلاف اپنے مشترکہ ردعمل کو بہتر بنایا جا سکے۔
کوریا انسٹی ٹیوٹ فار نیشنل یونیفیکیشن کے ایک محقق ہانگ من کا کہنا ہے کہ آبدوز کی تعیناتی نے شمال کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور پیانگ یانگ کا پیغام یہ ہے کہ امریکا اور جنوبی کوریا ایک ایسے انداز میں کام کر رہے ہیں جو شمالی کو اپنے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے رہنما خطوط پر غور کرنے کے قریب لا رہے ہیں۔
یاد رہے کہ شمالی کوریا نے پچھلے سال ایک وسیع جوہری قانون اپنایا تھا جس میں یہ طے کیا گیا تھا کہ وہ کن حالات میں اپنے جوہری ہتھیاروں کا استعمال کر سکتا ہے ان میں سے ایک یہ بھی تھا کہ اگر سے دھمکی دی گئی تو وہ پیشگی جوہری حملے بھی کرسکتا ہے۔
from عالمی خبریں Archives - ARYNews.tv | Urdu - Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/70sXQqp
No comments