نیتن یاہو کے صاف انکار کے باوجود امریکا دو ریاستی حل کیلیے کوشاں
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ وہ دو ریاستی حل کے لیے جدوجہد جاری رکھے گا۔
قومی سلامتی کے مشیر جان کربی نے کہا ہے کہ جنگ کے بعد غزہ پر دوبارہ قبضہ نہیں کیا جائے گا اور امریکا دو ریاستی حل کے لیے پُرعزم ہے۔
یہ تبصرے نیتن یاہو کے اس بات کے فوراً بعد سامنے آئے ہیں کہ وہ بائیڈن انتظامیہ کے حالیہ بیانات پر عمل کی بجائے لڑائی کے خاتمے کے بعد فلسطینی ریاست کی تشکیل نہیں ہونے دیں گے۔
کربی نے یہ بھی کہا کہ "غزہ میں بہت زیادہ شہری اموات ہوئی ہیں”۔
جب کہ امریکہ نے کبھی کبھار اس بارے میں خدشات کا اظہار کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے شہریوں پر بھاری حملہ کیا جا رہا ہے، اس نے اپنے اتحادی کو روکنے کے لیے چند ٹھوس اقدامات کیے ہیں اور گولہ بارود کی تیزی سے نگرانی جاری رکھی ہے اور اسرائیل کو 85 فیصد سے زیادہ سفارتی حمایت کی پیشکش کی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ عرب ریاستیں طویل مدتی حل کے بغیر غزہ کی تعمیرِنو کی خواہشمند نہیں۔
بلنکن نے سی این بی سی کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ "آپ کو فلسطین کا مسئلہ حل کرنا ہوگا۔ انہوں نے فلسطینیوں کی ریاستی حیثیت کے لیے جدوجہد کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ عرب ممالک یہ کہہ رہے ہیں کہ دیکھو، ہم اس معاملے میں شامل نہیں ہوں گے، ایسا نہیں ہو سکتا کہ آپ غزہ کو ایک سال کے لیے یا 5 سال کے لے تعمیر کریں اور پھر وہی سب، یعنی بعد میں دوبارہ تعمیرِ نو ۔۔
وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود نے کہا ہے کہ فلسطین کا مسئلہ حل ہونے کی صورت میں سعودی عرب اسرائیل کو تسلیم کر سکتا ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا سعودی عرب فلسطینی تنازع کے حل کے بعد اسرائیل کو وسیع معاہدے کے حصے کے طور پر تسلیم کر سکتا ہے؟ تو سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے جواب دیا "یقینی طور پر۔”
ریپبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم کا کہہ چکے ہیں کہ اگر اسرائیل سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا چاہتا ہے تو اسے دو ریاستی حل کو قبول کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس دو آپشن ہیں: موت کے چکر کو جاری رکھیں یا 7 اکتوبر کو تبدیلی کے طور پر استعمال کریں۔
نیتن یاہو نے اس بات پر فخر کا اظہا کیا کہ انہیں فلسطینی ریاست کے قیام کو روکنے پر فخر ہے اور انہوں نے اوسلو معاہدے کو ایک عبرتناک غلطی قرار دیا۔
from عالمی خبریں Archives - ARYNews.tv | Urdu - Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/k1l7q9w
No comments