مونگ پھلی کھانے سے ہلاک ہونے والی لڑکی کے والد کی دردمندانہ اپیل
لندن : برطانیہ میں مضر صحت سینڈوچ کھانے سے ہلاک ہونے والی 15 سالہ لڑکی کے والد نے متعلقہ حکام سے درد مندانہ اپیل کردی۔
نتاشا کے والد ندیم عدنان لپیروس کا کہنا ہے کہ میری بیٹی کو مونگ پھلی سے الرجی تھی اگر بروقت الرجی کی دوا مل جاتی تو وہ مرنے سے بچ سکتی تھی۔
لڑکی کے سوگوار والد نے برطانیہ میں کھانے کی الرجی سے بچاؤ کے لیے دریافت ہونے والی پہلی دوا کے ٹرائل کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس دوا سے میری 15 سالہ بیٹی کی جان بچائی جاسکتی تھی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ٹرائل کے دوران ’شولائیر‘ نامی دوا کو مونگ پھلی اور کاجو جیسی اشیاء سے الرجی والے مریضوں کے لیے استعمال کرنے پر الرجی کی شدت میں نمایاں کمی کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
محققین کا کہنا ہے کہ’شولائیر‘ نامی دوا مریضوں کی زندگیوں میں انقلاب برپا کرسکتی ہے لیکن اس بات کی ضمانت نہیں دی جاسکتی کہ یہ دوا جان لیوا انفیلیکسس کا شکار نہیں ہونے دے گی۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ 20 سال سے دمہ کے مریضوں کو انجکشن کے طور پر دی جانے والی یہ دوا ابھی تک ہزاروں برطانوی شہریوں کے لیے دستیاب نہیں ہے جو کھانے سے ہونے والی کی الرجی کا شکار ہیں۔
ندیم عدنان لپیروس جن کی بیٹی مونگ پھلی کھانے سے الرجی کا شکار ہونے کے بعد مر گئی تھی نے کہا کہ برطانیہ میں اس دوا پر تیزی سے کام کیا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ مریضوں کو فائدہ پہنچے، انہوں نے افسردہ لہجے میں کہا کہ اولاد کی زندگی انمول ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ ندیم عدنان لپیروس کی 15 سالی بیٹی نتاشا نے طیارے میں دوران سفر ایک سینڈوچ کھایا تھا جس کے پیکٹ پر درج اس کے اجزاء میں مونگ پھلی کا ذکر نہیں تھا، نتاشا کو گری دار میوے سے الرجی تھی، سینڈوچ کھانے بعد نتاشا کی طبیعت بگڑ گئی اور وہ الرجی کا شکار ہوکر موت کے منہ میں چلی گئی۔
from ARY News Urdu- International- عالمی خبریں https://ift.tt/BAyWHvT
No comments