مودی حکومت کا پردہ چاک کرنے پر بھارتی ایجنٹس کی اے آر وائی نمائندے کو قتل کی دھمکیاں
امریکی محکمہ خارجہ کی پریس بریفنگ میں پاکستانی صحافی کی جانب سے سوال پوچھنا جرم بن گیا، بھارتی ایجنٹ اے آر وائی کے نمائند کے پیچھے پڑگئے۔
تفصیلات کے مطابق نمائندہ اے آر وائی جہانزیب علی امریکی محکمہ خارجہ کی پریس بریفنگ میں بھارتی کارروائیوں کا پردہ چاک کرتے ہیں جس کی بنا پر انھیں فون کالز اور سوشل میڈیا کے ذریعے قتل کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔
بھارتی وزیراعظم مودی نے اپنی ایک تقریر کے دوران کہا تھا کہ آج بھارت میں مضبوط حکومت ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو ان کے گھر میں گھس کر مارا جاتا ہے۔ بھارتی وزیراعظم کی اس تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے جہانزیب علی نے امریکی ترجمان سے سوالات کیے تھے۔
امریکی محکمہ خارجہ میں سوال پوچھنا بھارتیوں کو ہضم نہیں ہوا، امریکا میں بھارتی مظالم سے پردہ اٹھانے پر بھارتی ایجنٹ صحافی جہانزیب علی کے پیچھے پڑچکے ہیں۔
مودی سرکار نے اپنے ملک میں جہانزیب علی کا یوٹیوب چینل بھی بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ انھیں فون اور سوشل میڈیا کے ذریعے دھمکایا جارہا ہے۔
بھارتی حکومت نے یوٹیوب انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہوئے جہانزیب علی کے چینل کو اپنے ملک میں قومی سلامتی کا مسئلہ قرار دیا۔ یوٹیوب نے جہانزیب کو آگاہ کردیا ہے کہ ان کے چینل پر اپ لوڈ ویڈیوز بھارت میں نظر نہیں آئیں گی۔
جہانزیب علی کو بھارت سے دھمکی آمیز کالیں بھی کی جارہی ہیں جبکہ انھیں سوشل میڈیا پر ٹرول کیا جارہا ہے، بھارتی انھیں گالیاں دیتے ہوئے ٹھکانےلگانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
پاکستانی صحافی امریکی محکمہ خارجہ کی بریفنگ میں بھارت کی دوسرے ملکوں میں دہشتگردانہ کارروائیوں کا پردہ چاک کررہے ہیں، اس وجہ سے بھارتی ویب سائٹس پر جہانزیب علی کے خلاف آرٹیکل بھی لکھے جارہے ہیں۔
دریں اثنا بھارتی ایجنٹس کی جانب سے ملنے والی دھمکیوں پر جہانزیب علی نے ایف بی آئی اور مقامی پولیس شکایت درج کروا دی ہے۔
جہانزیب علی کا کہنا تھا کہ میں 10، 12 سال سے رپورٹنگ کررہا ہوں مگر کبھی اس طرح کے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑا تاہم گزشتہ 6، 7 ماہ سے یہ چیزیں دیکھنے میں آرہی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ بھارتی ایجنٹس یہاں سکھ رہنما کے قتل کی سازش کررہے تھے جس پر ہم نے امریکی محکمہ خارجہ کی بریفنگ کے دوران سخت سوالات کیے تھے اس کے بعد مجھے کئی پرائیوٹ نمبرز سے کال آئیں۔
پاکستانی صحافی نے کہا کہ یہ دھمکی بہت سنجیدہ نوعیت کی ہے اس لیے میں نے ایف بی آئی، مقامی پولیس اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ وائٹ ہاؤس کو بھی اس کی اطلاع دی ہے۔
from ARY News Urdu- International- عالمی خبریں https://ift.tt/8SyWMrP
No comments