آن لائن ڈرائیورز اپنی مرضی کے کرائے کیوں طے کرتے ہیں؟
نیروبی : آن لائن ٹیکسی سروس کے ڈرائیور اوبر الگورتھم کو نظر انداز کرکے مسافروں سے اپنی مرضی کے کرائے طے کرتے ہیں۔
اوبر ٹیکنالوجیز (اوبر ڈاٹ این)، اسٹونیا کی بولٹ اور مقامی اسٹارٹ اپس لٹل اور فاریس کے درمیان ہونے والی قیمتوں کے تناسب نے کرایوں کو اس سطح تک پہنچا دیا ہے جو بہت سے آن لائن ڈرائیورز کیلئے ناقابل قبول ہے، جس کی وجہ سے وہ مسافروں سے کرایے خود طے کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
اس حوالے سے کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں آٹھ سال سے ٹیکسی ڈرائیور کے طور پر کام کرنے والی جیوڈتھ چیپکونی کا کہنا ہے کہ میں نے کبھی کاروبار کی اتنی خراب صورتحال نہیں دیکھی۔
غیرملکی خبر رساں ادارے رؤئٹرز کی رپورٹ کے مطابق آن لائن ڈرائیور چیپکونی نے بتایا کہ ہم میں سے زیادہ تر لوگوں کی گاڑیاں قرضے پر لی گئی ہیں اور گھریلو اخراجات کافی بڑھ چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میری پوری کوشش ہوتی ہے کہ اپنے گاہکوں کو زیادہ کرایہ ادا کرنے پر راضی کروں اگر وہ مطلوبہ کرایہ ادا نہیں کرپاتے تو ہم رائیڈ کو منسوخ کر دیتے ہیں۔
چیپکونی نے کہا کہ تقریباً آدھے سے زیادہ مسافر آخر کار اس بات پر راضی ہوجاتے ہیں کہ ایپلی کیشن پر درج قیمت سے زیادہ کرایہ ادا کریں، جو آن لائن ڈرائیورز لیے اچھی آمدنی کا ایک ذریعہ ہے۔
اس حوالے سے جب اوبر انتظامیہ کی رائے لی گئی تو اوبر ترجمان نے بتایا کہ اس قسم کے معاہدے ادارے کی ہدایات کی خلاف ورزی ہے ہم نے اپنے ڈرائیوروں سے کہا ہے کہ وہ اوبر کے اصولوں کے مطابق کام کریں۔
افریقہ میں اوبر کے سربراہ عمران منجی نے رائٹرز کو بتایا کہ وہ ڈرائیوروں کی جانب سے مسافروں سے زیادہ کرایہ لینے کے معاملات کا جائزہ لے رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ہم تمام مسافروں سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس قسم کے معاملات کی رپورٹ کریں۔
مذکورہ صورتحال پر بہت سے آن لائن ڈرائیور حضرات کا کہنا ہے کہ وہ واکی ٹاکی ایپلی کیشن ’زیلو‘ کا استعمال کرتے ہیں تاکہ مسافر سے زیادہ کرائے پر اتفاق کیا جاسکے۔
ان آن لائن ڈرائیورز نے ایک کرایہ گائیڈ بھی تیار کر رکھی ہے جسے وہ پرنٹ اور لیمنیشن کرکے اپنی گاڑیوں میں نمایاں جگہ پر آویزاں کرتے ہیں تاکہ مسافر دیکھ سکیں۔
رائٹرز کے نمائندے نے جب گائیڈ کا بغور جائزہ لیا تو دیکھا کہ اس میں کم از کم کرایہ 300 شلنگ مقرر کیا گیا تھا جو کہ اوبر اور بولٹ کی طرف سے مقرر کردہ 200 شلنگ سے زیادہ ہے۔
نیروبی کے ایک ڈرائیور ایرک نیامویہ نے بتایا کہ ہم پہلے مسافر سے پوچھتے ہیں کہ اسے کہاں جانا ہے؟ اور ایپ پر کتنا کرایہ دکھایا جا رہا ہے، پھر ہم اپنی گائیڈ کے مطابق کرایہ تجویز کرتے ہیں۔
اگر وہ راضی ہو جائے تو ٹھیک بصورت دیگر ہم مزید بات چیت سے انکار کر دیتے ہیں کیونکہ موجودہ کرائے گاڑی کے ایندھن، پرزہ جات و مرمت اور دیگر اخراجات کیلئے مناسب نہیں ہیں۔
from ARY News Urdu- International- عالمی خبریں https://ift.tt/6CTVhwp
No comments