بین الاقوامی منظم جرائم سے پاکستان کو درپیش چیلنجز، وجوہ اور حل کیا ہے؟
کراچی: اقوام متحدہ میں بین الاقوامی منظم جرائم کے خلاف یو این کنونشن (UNTOC) کے لیے کانفرنس آف پارٹیز (COP) کا 12 واں اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں پاکستان کی نمائندگی ڈی جی ایف آئی اے، ڈی جی اینٹی منی لانڈرنگ اتھارٹی اور یو این کے لیے پاکستان کے مستقل مندوب کر رہے ہیں۔
UNTOC بین الاقوامی منظم جرائم کے خلاف جنگ میں ایک اہم بین الاقوامی ادارہ ہے، جس کی کانفرنس آف دی پارٹیز (COP) ہر دو سال بعد منعقد ہوتی ہے۔ 12 ویں اجلاس سے ڈی جی ایف آئی اے احمد اسحاق جہانگیر نے بھی خطاب کیا۔
اپنے خطاب میں ڈی جی ایف آئی اے نے بین الاقوامی منظم جرائم کی وجہ سے درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور اس کی بنیادی وجوہ کو حل کرنے کے لیے ایک جامع نقطہ نظر کی ضرورت پر زور دیا۔
ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ معاشی تفاوت، علاقائی تنازعات اور مواقع کی کمی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث عناصر کے لیے زرخیز زمین پیدا کرتی ہے، اس لیے جامع اور پائیدار ترقی ضروری ہے۔
انھوں نے کہا منی لانڈرنگ، انسانی اسمگلنگ اور سائبر کرائم جیسے منظم جرائم سے نمٹنے میں ترقی پذیر ممالک کی صلاحیتوں کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈی جی ایف آئی اے نے منظم جرائم کی مختلف اقسام بالخصوص انسانی اسمگلنگ اور تارکین وطن کی اسمگلنگ سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی جاری کوششوں پر بھی زور دیا۔
بدعنوانی اور غیر قانونی مالیاتی بہاؤ کے اہم مسئلے پر ڈی جی ایف آئی اے نے پاکستان کی قانون سازی کی اصلاحات کو اجاگر کیا، اور کہا کہ قانون سازی اور اصلاحات کا مقصد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کا مقابلہ کرنا ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری ترقی پذیر ممالک کو چوری شدہ اثاثوں کی واپسی کو تیز بنائے تاکہ ان وسائل کو سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے استعمال کیا جا سکے۔
ڈی جی ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ یو این ٹی او سی (ٹرانزیشنل آرگنائزڈ کرائم) کے مقاصد کے حصول کے لیے ایک متحد عالمی کوشش ضروری ہے۔ انھوں نے منظم جرائم کی وجہ سے درپیش کثیر الجہت چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔
from ARY News Urdu- International- عالمی خبریں https://ift.tt/1u53VY9
No comments