آسٹریلیا کے ساحل پر عجیب و غریب مخلوق نمودار، تصاویر وائرل
سمندر کے گہرے پانیوں میں قدرت کی شاہکار اور حیرت انگیز مختلف مخلوقات کا مشاہدہ ہم اکثر ٹی وی اسکرینز اور دیگر ذرائع سے کرتے رہتے ہیں۔
لیکن اس بار آسٹریلیا کے ساحل پر ایک ایسی عجیب و غریب مخلوق کا ظہور ہوا ہے جسے دیکھ کر مقامی لوگ خوف و ہراس اور شش وپنج میں مبتلا ہوگئے اس مخلوق نے لوگوں کے ذہنوں میں سوالات اور قیاس آرائیوں کی نئی لہر کو جنم دیا۔
کچھ مقامی افراد نے اس دلچسپ مخلوق کو دیکھا جو بظاہر ساحل پر آ کر رک گئی تھی، جس کے بعد انہوں نے اس کی تصاویر کھینچ کر سوشل میڈیا پر شیئر کیں۔
ان میں سے کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ شاید یہ مخلوق کسی دوسرے سیارے سے آئی ہے کیونکہ انہوں نے اس سے پہلے زمین پر ایسا کچھ کبھی نہیں دیکھا تھا، جس سے لوگوں کی دلچسپی میں اضافہ ہوا اور اس کے متعلق مختلف تبصرے اور آراء سامنے آئیں۔
برطانوی اخبار’ڈیلی میل‘ نے آسٹریلیا کے ساحل پر پائی جانے والی اس عجیب و غریب مخلوق کی تصاویر شائع کیں، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ عجیب و غریب مخلوق گزشتہ پیر کی صبح آسٹریلیا کے شہر ایڈیلیڈ کے جنوب میں واقع پورٹ ایلیوٹ میں ہارس شو بے میں پائی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ مخلوق تقریباً تین میٹر لمبی ہے اور اس کی شفاف ٹانگیں ہیں جن کے سرے پر "خول” موجود ہیں۔
ایک مقامی شخص نے اس مخلوق کا قریب سے مشاہدہ کیا اور دیکھا کہ اس کی ٹانگوں کے سرے پر موجود "خول” کے اندر چھوٹے بھورے رنگ کے جاندار حرکت کر رہے تھے، جس سے مخلوق کے بارے میں پراسراریت مزید بڑھ گئی۔
مقامی باشندوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ یہ عجیب و غریب مخلوق "ہنس کرسٹیشینز” کی نسل کی کوئی قسم ہے۔
یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا کے میرین ایکولوجسٹ ڈاکٹر زو ڈبلڈے نے کہا کہ ہنس کرسٹیشین کی دو قسمیں ہوتی ہیں۔ جن میں سے ایک "بلوط” کی نسلیں جو جہاز کے ہولوں اور چٹانوں پر اگتی ہیں۔
ڈاکٹر ڈبلڈے نے مزید کہا کہ "یہ عجیب بات ہے کیونکہ سیچلڈ دراصل کرسٹیشین ہیں لیکن وہ جانوروں کا بالکل مختلف گروہ ہیں، جو سیپ کے مقابلے جھینگے کے قریب ہیں”۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ان جانداروں کی جوڑ والی ٹانگیں ہوتی ہیں جن سے وہ سمندر کی لہروں میں بہنے والے چھوٹے کھانے کے ذرات کو پکڑ لیتے ہیں، ڈاکٹر نے اس دریافت کو عجیب قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے پہلے کبھی ایسا کچھ نہیں دیکھا۔
from ARY News Urdu- International- عالمی خبریں https://ift.tt/Ita09NQ
No comments