Breaking News

سعودی عرب: غیر ملکی ورکر کی موت کی صورت میں کیا کرنا ضروری ہے؟

ریاض: سعودی حکام نے مملکت میں مقیم کسی غیر ملکی شخص کی موت ہوجانے کی صورت میں اس کے اقامے اور دیگر دستاویزات کے بارے میں وضاحت دی ہے۔

سعودی ویب سائٹ کے مطابق مملکت میں محکمہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ جسے عربی میں جوازات کہتے ہیں، میں غیر ملکی کارکنوں کے رہائشی پرمٹ اور ایگزٹ ری انٹری و فائنل ایگزٹ ویزے کی کارروائی کی جاتی ہے۔

جوازات میں غیر ملکی کارکنوں کا ڈیٹا محفوظ رکھا جاتا ہے، کارکن کے فائنل ایگزٹ جانے پر ہی جوازات میں فائل کلوز کی جاتی ہے۔

ماضی میں جوازات کی جانب سے اقامہ کارڈ کی صورت میں نہیں بنایا جاتا، جب سے جوازات اور دیگر سرکاری اداروں میں ڈیجیٹل خدمات کا آغاز ہوا ہے تمام معاملات آسان ہوگئے ہیں، جس سے نہ صرف سعودی شہریوں بلکہ غیر ملکیوں کو بھی کافی سہولت حاصل ہوئی ہے۔

ایک شخص نے ٹویٹر پر دریافت کیا کہ جوازات کے سسٹم میں متوفی غیر ملکی کارکن کی فائل بند کرنے اور میت اس کے ملک روانہ کرنے کے لیے فائنل ایگزٹ کس طرح حاصل کیا جا سکتا ہے؟

اس کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ سعودی محکمہ سول افیئرز (احوال المدنیہ) میں متوفی کارکن کے بارے میں اطلاع دی جائے جہاں سے ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کیا جاتا ہے۔

ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کروانے کے لیے پولیس رپورٹ کا ہونا ضروری ہے جس کے بعد متوفی کارکن کے لواحقین کی جانب سے جاری کیا جانے والا مصدقہ این او سی جسے کارکن کے سفارتخانے اور گورنریٹ آفس کی جانب سے منظورکیا گیا ہو، کے ساتھ جوازات کے دفتر میں کفیل کے ذریعے جمع کروایا جائے۔

مذکورہ بالا کارروائی کے لیے میت کو ملک میں منتقل کرنے کے اخراجات کے حوالے سے بیمہ دستاویزات بھی فراہم کرنا ضروری ہے، جن میں میت لے جانے کے اخراجات کی وضاحت کی گئی ہوتی ہے جس کے بعد ہی جوازات میں متوفی کارکن کی فائل ہمیشہ کے لیے بند کردی جائے گی۔

خیال رہے کہ غیر ملکی کارکن کی موت کی صورت میں کفیل کے ذمہ ہوتا ہے کہ وہ جوازات کو اس بارے میں مطلع کرے تاکہ فائل کلوز کی جا سکے۔

جب تک جوازات میں کارکن کی فائل بند نہیں ہوتی اقامے کی فیس کا سسٹم جاری رہتا ہے، اس لیے متوفی کارکن کے بارے میں بر وقت اطلاع دینے سے فائل کلوز کرنے کے بعد اقامہ اور لیبر کارڈ کی فیس روک دی جاتی ہے۔



from عالمی خبریں – ARYNews.tv | Urdu – Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/AIoHX6R

No comments