سعودی عرب : خروج وعودہ پر جانے والے کیسے واپس آسکتے ہیں؟
ریاض : دنیا بھر سے روزگار کیلئے سعودی عرب آنے والے تارکین وطن کو مملکت سے جانے کے بعد واپسی کیلئے امیگریشن کے سخت قوانین کے مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔
اس حوالے سے سعودی عرب میں امیگریشن قوانین واضح ہیں، غیرملکیوں کے رہائشی کارڈ ’اقامہ ‘اور ایگزٹ ری انٹری ’خروج وعودہ‘یا فائنل ایگزٹ جسے عربی میں ’خروج نہائی‘کہا جاتا ہے کا ذمہ دار ادارہ جوازات ہے۔
فیملی اقامہ کے حوالے سے ایک شخص نے محکمہ جوازات سے دریافت کیا کہ میں اپنا اقامہ ایک برس جبکہ اہل خانہ کا تین ماہ کے لیے تجدید کراسکتا ہوں؟
سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان جوازات کا کہنا تھا کہ کارکن کے اہل خانہ کے اقامہ کارکن کے اقامے کی مدت کے مساوی ہی تجدید کی جاسکتی ہے۔
خیال رہے کہ وزارت افرادی قوت کے قانون کے تحت غیر ملکی کارکن کے اقامے کی مدت ورک پرمٹ کے مطابق ہوتی ہے۔ اقامے کی تجدید سے قبل ورک پرمٹ کی تجدید کی جاتی ہے۔
اگراقامہ تین ماہ کا تجدید کرانا مقصود ہوتو لازمی ہے کہ ورک پرمٹ بھی تین ماہ کے لیے تجدید کرایا جائے، اسی طرح کارکن کے اقامے کی مدت کے مطابق اس کے اہل خانہ کا اقامہ تجدید ہوتا ہےاس لیے یہ ممکن نہیں کہ اہل خانہ کے اقامے تین ماہ کے لیے اور اپنا اقامہ ایک برس کے لیے تجدید کرائیں۔
جوازات کا نظام وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی کے ساتھ منسلک ہے، ورک پرمٹ جاری ہونے کے ساتھ ہی وزارت افرادی قوت کے خود کارسسٹم کے ذریعے جوازات کو کارکن کے اقامے کی مدت کے بارے میں پیغام موصول ہوجاتا ہے جس کے مطابق اقامہ کی تجدید کی جاتی ہے۔
یہاں اس امر کا بھی خیال رکھیں کہ مملکت میں غیرملکی کارکنوں کے اہل خانہ پرماہانہ بنیاد پرفیس عائد ہے جو کہ اس سال 400 ریال ماہانہ فی فرد کے حساب سے وصول کی جاتی ہے۔
بیرون مملکت سے ایک شخص نے جوازات کے ٹوئٹرپردریافت کیا کہ ’کورونا کی وجہ سے سفری پابندی کے دوران اقامہ اور خروج وعودہ ایکسپائرہوگئے تھے۔
بعدازاں شاہی مہلت کے دوران ان میں توسیع ہوتی رہی۔ جب پروازیں باقاعدہ طورپر کھل گئیں تو کفیل مملکت سے باہر تھا جبکہ اس کی سی آر بھی مقدمے کی وجہ سے سیز تھی، اس صورت میں کیا ہوگا ؟
ایک سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ وہ افراد جو خروج وعودہ پرمملکت سے جاتے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ وقت مقررہ پرلوٹ آئیں۔
امیگریشن قانون کے مطابق خروج وعودہ پرجانے والے اپنے مقررہ وقت پرواپس نہ آئیں تو انہیں خرج ولم یعد کی کیٹگری میں شامل کردیاجاتا ہے۔
خیال رہے ایسے افراد جنہیں خرج ولم یعد کی کیٹگری میں شامل کیاجاتا ہے انہیں مملکت میں 3 برس کےلیے بلیک لسٹ کردیاجاتا ہے۔
ان کے واپس نہ آنے کی وجوہ کچھ بھی ہوں۔ جوازات کے خود کارسسٹم کواس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ خروج وعودہ ویزا کی مدت میں اگرتوسیع نہ کرائی جائے تو سسٹم خود کارطریقے سے ویزا ایکسپائرہونے کے ایک سے دوماہ بعد خروج وعودہ کی خلاف ورزی درج کردیتا ہے۔
ایسے افراد جن پرایگزٹ ری انٹری کی خلاف ورزی درج کردی جاتی ہے انہیں تین برس کی مدت مکمل ہونے کے بعد دوسرے ویزے پرمملکت آنے کی اجازت ہوتی ہے اس سے قبل وہ کسی دوسرے ویزے پرمملکت نہیں آسکتے۔
from عالمی خبریں – ARYNews.tv | Urdu – Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/7P30Szp
No comments