ٹرمپ پر کسی بھی دن فرد جرم عائد کی جاسکتی ہے، پھر کیا ہوگا؟
نیویارک : سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر سال 2016 میں ایک معروف شخصیت کو خفیہ طور پر بھاری رقم کی ادائیگی کے الزام میں کسی بھی دن فرد جرم عائد کی جاسکتی ہے۔
اس حوالے سے قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ سابق امریکی صدر کے خلاف مقدمے کی سماعت میں ابھی ایک سال سے زیادہ کا عرصہ لگے گا اور یہ 2024 کی صدارتی مہم کے آخری مہینوں کے ساتھ موافق ہوسکتا ہے کیونکہ ٹرمپ آج بھی وائٹ ہاؤس میں واپسی کے خواہشمند ہیں۔
ریپبلکن امیدوار کی حیثیت سے ڈونلڈ ٹرمپ نے آئندہ صدارتی انتخابات میں اپنی مہم جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے باوجود اس کے کہ ان پر فرد جرم ہی کیوں نہ عائد ہو جائے۔
گزشتہ دنوں ایک سوشل میڈیا پر کی گئی ایک پوسٹ میں ٹرمپ نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ وہ آئندہ منگل کو گرفتار ہوجائیں اس سلسلے میں انہوں نے اپنے کارکنان سے بھرپور احتجاج کرنے کی اپیل بھی کی۔ تاہم ان کے وکیل کے مطابق ٹرمپ کی گرفتاری کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے تاحال کوئی رابطہ نہیں کیا گیا ہے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے روئٹرز نے اپنی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ مین ہٹن کے ڈسٹرکٹ اٹارنی ایلون بریگ نے نیویارک کی ایک گرینڈ جیوری کے سامنے 2016 کی صدارتی مہم کے آخری ایام میں اداکارہ اسٹورمی ڈینیئلز کو 1لاکھ 30ہزار ڈالر کی خفیہ ادائیگی کے بارے میں ثبوت پیش کیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اس الزام کی سختی سے تردید کی ہے اور ان کے وکیل نے اسٹورمی ڈینیئلز جن کا اصل نام اسٹیفنی کلفورڈ ہے پر بھتہ خوری کا الزام عائد کیا ہے۔
دوران سماعت اگر ان پر مذکورہ الزام عائد کیا گیا تو ٹرمپ مجرمانہ قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنے والے پہلے سابق امریکی صدر بن جائیں گے۔
مین ہٹن کے سابق چیف اسسٹنٹ ڈسٹرکٹ اٹارنی کیرن فریڈمین اگنیفیلو نے کہا ہے کہ عام طور پر فوجداری کیس کو فرد جرم سے مقدمے کی طرف جانے میں ایک سال سے زیادہ کا وقت لگتا ہے جبکہ ٹرمپ کا کیس ایک خاص اہمیت کا حامل ہے۔
اس بات سے یہ امکان بڑھ جاتا ہے کہ ٹرمپ کو 2024 کی صدارتی مہم کے وسط میں یا الیکشن کے بعد بھی مذکورہ مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا، اگر وہ منتخب ہوگئے تو بھی وہ خود کو ریاستی الزامات سے بری کرنے کا اختیار نہیں رکھیں سکیں گے۔
اگنیفیلو نے کہا کہ میرے لیے یہ کہنا مشکل ہے، کیا کوئی جج ٹرمپ کو انتخابات کے قریب ٹرائل کرے گا؟ میرے خیال میں یہ مشکل کام ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے قانونی چیلنجوں کا سامنا کرتے ہوئے پہلے بھی جارحانہ جوابی حملے اور تاخیری حربے استعمال کیے ہیں۔ انہوں نے ایک منتخب ڈیموکریٹ ایلون بریگ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ انہیں سیاسی فائدے کے لیے نشانہ بنا رہے ہیں اور وہ ان بنیادوں پر الزامات کو مسترد کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں۔
اس کے علاوہ ٹرمپ اپنے بچاؤ کیلئے ممکنہ طور پر دیگر طریقہ کار پر بھی عمل پیرا ہوں گے، جن میں سے وہ کچھ ایسی قانونی پیچیدگیاں اور مسائل پیش کرسکتے ہیں جنہیں حل ہونے میں وقت درکار ہوتا ہے۔
بحیثیت امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے سابق وکیل مائیکل کوہن کے ذریعے ڈینیئلز کو رقم کی ادائیگی کی اور استغاثہ جنہوں نے کوہن پر فرد جرم عائد کی، عدالتی کاغذات میں کہا گیا ہے کہ قانونی خدمات کے لیے ادائیگیوں کو غلط طور پر ریکارڈ کیا گیا تھا۔
نیویارک ٹائمز نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ٹرمپ کے خلاف ممکنہ طور پر سب سے زیادہ الزامات ریکارڈ کو غلط بنانے کے ہوں گے اور ویسے بھی عام طور پر یہ ایک غلط اور غیر قانونی فعل ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس الزام کو جرم تک پہنچانے کے لیے استغاثہ کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ ٹرمپ نے دوسرے جرم کو چھپانے کے لیے ریکارڈ کو غلط بنایا۔ ٹائمز کے مطابق ایک امکان یہ بھی ہے کہ استغاثہ یہ کہہ سکتا ہے کہ رقم کی ادائیگی خود ریاست کے مالیاتی قانون کی خلاف ورزی کرتی ہے کیونکہ یہ ان کی انتخابی مہم کو فروغ دینے کے لیے ایک غیرقانونی طور پر دیا گیا خفیہ عطیہ تھا۔
عدالت میں قانونی کارروائی کیلئے ملزم کی تصویر اور فنگر پرنٹس لیے جاتے ہیں جس کیلئے ٹرمپ عدالت میں پیش ہوں گے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر انہیں اپنی پہچان کرانے پر رہا کر دیا جائے گا اور گھر جانے کی اجازت دے دی جائے گی۔
from عالمی خبریں Archives - ARYNews.tv | Urdu - Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/zCFfab5
No comments