غائب ہونے والا ڈھائی ٹن یورینیم کہاں سے ملا؟
جنگ سے تباہ حال ملک لیبیا میں غائب ہونے والا ڈھائی ٹن قدرتی یورینیم کا پتہ لگا لیا گیا۔
باغی کمانڈر خلیفہ حفتر کے کمیونیکیشن ڈویژن کے رہنما جنرل خالد المحجوب نے جمعرات کو کہا کہ یورینیم کے کنٹینرز ذخیرہ کیے گئے مقام سے بمشکل 5 کلومیٹر کے اندر سے برآمد ہو گئے ہیں۔
المحجوب نے اپنے بیان میں چاڈ کی سرحد کے قریب سے 10 لاپتہ بیرل ملنے کا حوالہ بھی دیا۔
اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے نے جمعرات کو انکشاف کیا تھا کہ لیبیا کی ایک سائٹ سے ڈھائی ٹن یورینیم غائب ہو گیا ہے، سابقہ حکومت نے قدرتی یورینیم کے 10 ڈرم ڈیکلیئر کیے تھے جو اب موجود نہیں ہیں۔
اے پی نیوز کی رپورٹ کے مطابق قدرتی یورینیم کو فوری طور پر توانائی کی پیداوار یا بم کے ایندھن کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا، کیوں کہ افزودگی کے عمل کے لیے عام طور پر دھات کو گیس میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، اور اس کے بعد مطلوبہ سطح تک پہنچانے کے لیے اسے مخصوص مشین میں گھمایا (سینٹریفیوج) جاتا ہے۔
ویانا میں قائم بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی نے ایک بیان میں کہا کہ ڈائریکٹر جنرل رافیل ماریانو گروسی نے بدھ کو رکن ممالک کو غائب ہونے والے یورینیم کے بارے میں آگاہ کر دیا ہے۔
ایجنسی نے اپنے بیان میں کہا کہ جوہری مواد سے متعلق معلومات نہ ہونا ریڈیالوجیکل رسک اور جوہری سیکیورٹی خدشات کا باعث بن سکتا ہے، تاہم مذکورہ مقام تک پہنچنے کے لیے پیچیدہ لوجسٹکس کی ضرورت ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ قدرتی یورینیم اگر کسی گروپ کے ذریعے تکنیکی ذرائع اور وسائل سے حاصل کیا جائے، تو ایک ٹن یورینیم کو وقت کے ساتھ ساتھ 5.6 کلوگرام ہتھیاروں کے درجے کے مواد تک ریفائن کیا جا سکتا ہے، یہی وہ بات ہے جس کی وجہ سے ایٹمی عدم پھیلاؤ کے ماہرین کے لیے اس غائب شدہ دھات کی تلاش ایک اہم مسئلہ ہے۔
واضح رہے کہ 2003 میں لیبیا کے معمر قذافی نے جوہری اسلحہ پروگرام ترک کرنے کا اعلان کیا تھا۔
from عالمی خبریں Archives - ARYNews.tv | Urdu - Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/3S5XgBN
No comments