بھارت کا کون سا شہر ’’خودکشیوں کا شہر‘‘ بننے لگا؟
سماجی نا ہمواری اور تضادات نے بھارت میں خودکشیوں کو سہل بنا دیا ہے اور راجھستان کا ایک شہر کوٹہ خودکشیوں کے شہر کے طور پر مشہور ہوتا جا رہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سماجی نا ہمواریوں اور مقابلے کی دوڑ سے پیدا ہونے والے تضادات نے بھارت کے بچوں کو اتنا مجبور کر دیا ہے کہ وہ مجبور ہو کر اپنی زندگیاں ختم کرنے لگے ہیں کیونکہ والدین اپنے خوابوں اور معاشرے میں اونچا مقام پانے کے لیے انہیں ڈاکٹر اور انجینئر بنانا چاہتے ہیں جس کے لیے وہ اپنی اولاد پر دباؤ ڈالتے ہیں جو نوجوانوں میں مایوسی پیدا کر رہا ہے۔
بھارت میں چند ایک کو چھوڑ کر تقریباً تمام سرکاری اور پرائیویٹ انجینئرنگ اور میڈیکل کالجوں میں داخلے کے لیے طلبہ کو بالترتیب جے ای ای (جوائنٹ انٹرنس ایگزامنیشن) یا نیٹ (نیشنل ایلیجبلیٹی کم انٹرنس ٹیسٹ) میں حصہ لینا پڑتا ہے۔ یہ مسابقتی
امتحانات کافی مشکل ہیں اور ان میں شریک ہونے والے لاکھوں طلبہ میں سے صرف چند ہزار ہی اچھے کالجوں میں داخلہ پانے میں کامیاب ہوتے ہیں۔
راجھستان کا شہر کوٹہ جس کو ’’کوچنگ ہب‘‘ کہا جاتا ہے کیونکہ انجینئر اور ڈاکٹر بننے کی خواہش لیے بھارت بھر سے بچے یہاں آتے ہیں اور جہاں موجود کوچنگ ادارے انہیں میڈیکل یا انجینئرنگ کالجوں میں داخلے کے امتحانات میں کامیابی دلا کر ان کے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کا بھروسہ دلاتے ہیں۔ لیکن بیشتر لوگوں کے خواب پورے نہیں ہوتے۔
لیکن جب ان کے خواب پورے نہیں ہوتے تو وہ مایوس ہو کر زندگی سے ناتا توڑنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ گزشتہ 8 ماہ کے دوران آنکھوں میں خواب سجائے کوٹہ آنے والے 24 طلبہ خودکشی کر چکے ہیں ان میں سے 14 تو ایسے تھے جو چند ماہ قبل ہی یہاں آئے تھے جب کہ چند روز قبل 27 اگست کو صرف چار گھنٹوں کے وقفے سے دو طالب علموں نے خودکشی کی۔
ان میں سے ایک 18 سالہ نوجوان آدرش، بہار کا رہنے والا تھا اور چار ماہ قبل ہی نیٹ کی تیاری کے لیے یہاں آیا تھا جب کہ دوسرا مہاراشٹر کا 17 سالہ سمباجی کالسے تھے جو تین سال سے نیٹ کی کامیابی کے لیے تگ ودو کر رہا تھا۔
from عالمی خبریں Archives - ARYNews.tv | Urdu - Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/vJ0eOoq
No comments