Breaking News

پہلے سزا یافتہ امریکی صدر ٹرمپ کو فتح کیسے ملی؟ دلچسپ حقائق

کیا عجیب اتفاق ہے کہ دنیا کی سب سے قدیم جمہوریت جس کا دورانیہ دو سو سال پر محیط ہے اس کا حالیہ صدر ایک سزا یافتہ شخص ہے جس کا نام ڈونلڈ ٹرمپ پے۔

نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابات میں فتح کی داستان اتنی دلچسپ ہے کہ اس پر ایک فلم کا اسکرپٹ تیار کیا جاسکتا ہے۔

اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں میزبان ماریہ میمن نے تفصیلی گفتگو کی اور صدر ٹرمپ کی مذکورہ داستان پر اپنا تجزیہ پیش کیا۔

انہوں نے بتایا کہ ٹرمپ نے تقریباً 91 مختلف نوعیت کے الزامات اور مقدمات کے ساتھ اپنی دوسری صدارتی مہم کا آغاز کیا تھا، جس میں سال 2020 کے انتخابات کے نتائج نہ ماننے سمیت 6 جنوری 2021کو کیپیٹل ہل پر حملے کیلئے لوگوں کو اکسانے کے الزامات بھی شامل تھے۔

اس کے علاوہ ڈونلڈ ٹرمپ کو نیو یارک میں ایک اداکارہ کو غیر قانونی ہش رقم ادا کرنے پر 34 سنگین جرائم میں قصور وار پایا گیا تھا جس کے بعد وہ پہلے سابق صدر تھے جن پر فرد جرم عائد کی گئی اور پھر باقاعدہ سزا بھی سنائی گئی۔

ٹرمپ پر نصف ملین ڈالر سے زائد کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا جب عدالتوں نے قرار دیا کہ انہوں نے مصنف ای جین کیرول کو بدنام کیا اور اپنے کاروبار میں مالی فراڈ کا ارتکاب کیا۔

20دسمبر 2023کو ریاست کولوراڈو نے 6جنوری کو کیپیٹل ہل حملے کے الزامات پر 14ترمیم کے سیکشن تھری کے تحت ٹرمپ پر پابندی عائد کردی تھی، جس کے تحت وہ اپنی ریپبلکن پارٹی میں ہونے والے ریاستی الیکشن میں بھی حصہ نہیں لے سکتے تھے۔ اس کے بعد مزید دو ریاستوں ایلینوس اور مین میں بھی ٹرمپ پر یہی پابندی عائد کردی گئی۔

لیکن 4مارچ 2024کو امریکی سپریم کورٹ کے 9 ججز نے متفقہ طور پر یہ فیصلہ دیا تھا کہ امریکی ریاستیں ڈونلڈ ٹرمپ کو صدارتی امیدوار بننے سے نہیں روک سکتیں اور ساتھ ہی انہیں الیکشن لڑنے کیلیے اہل قراردے دیا تھا۔

اس فیصلے میں سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ کولوراڈو کی سپریم کورٹ نے غلط طو رپر فرض کیا تھا کہ ریاستں اس بات کا تعین کرسکتی ہیں کہ وہ صدارتی امیدوار یا وفاقی دفتر کے لیے کسی دوسرے امیدوار کو نااہل قرار دے سکتی ہیں۔

امریکی سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ یہ ریاستوں کا نہیں کانگریس کا کام ہے کہ وہ ایسے قوانین کو وفاقی دفاتر کی امیدوار کے خلاف کس طرح نافذ کرتی ہیں۔

ٹرمپ پر دو قاتلانہ حملے

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ صرف مقدمات ہی نہیں بلکہ ڈونلڈ ٹرمپ دو مرتبہ قاتلانہ حملوں سے محفوظ رہ کر صدارتی امیدوار کی کرسی تک پہنچے، 5نومبر کو ہونے والی ٹرمپ کی جیت اس بات کا ثبوت ہے کہ امریکی عوام نے ٹرمپ کو ووٹ ان پر لگے الزامات اور مقدمات کو بالائے طاق رکھ کر دیا ہے۔

ماریہ میمن کا کہنا تھا کہ صرف یہ ہی نہیں اس الیکشن کے بارے میں یہ بھی کہا جارہا ہے کہ یہ روایتی میڈیا کی بھی موت ہے کیونکہ تمام پولز تمام الیکشن سرویز اور تمام اخبارات ڈونلڈ ٹرمپ کی اتنے بڑے مارجن سے جیت کا اندازہ لگانے میں ناکام رہے، سب کے تجزیے غلط ثابت ہوئے اور اس غلطی کا اندازہ خود امریکی میڈیا کو بھی ہوگیا ہے اور خود اپنا موازنہ کررہا ہے۔

ٹرمپ کی جیت میں سوشل میڈیا کا کردار

ماریہ میمن نے بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی میں ان کے 18 سالہ صاحبزادے بیرن ٹرمپ نے انتہائی اہم کردار ادا کیا بیرن ٹرمپ نے ہی اپنے والد کو بتایا کہ سوشل میڈیا کیسے استعمال کیا جائے؟ انہیں کن پوڈ کاسٹ میں جانا چاہیے کن موضوعات پر زیادہ بات کرنی چاہیے یا عوام کیا سننا چاہتے ہیں۔



from ARY News Urdu- International- عالمی خبریں https://ift.tt/JrjT5Hn

No comments