30 برس سے قید امریکی کو آخرکار مہلک انجیکشن دے کر موت کی نیند سلا دیا گیا
ٹیکساس: بیوی کے قتل میں 30 برس سے قید سابق امریکی پولیس افسر رابرٹ فریٹا کو آخرکار مہلک انجیکشن دے کر موت کی نیند سلا دیا گیا، یہ نئے سال کی دوسری سزائے موت ہے جو امریکا میں دی گئی۔
امریکی میڈیا کے مطابق ہیوسٹن کے ایک نہایت مغرور سابق مضافاتی پولیس افسر رابرٹ فریٹا نے تقریباً 30 سال قبل نومبر 1994 میں اپنی اہلیہ فرح کو کرائے کے قاتل کے ذریعے گولی مار کر قتل کروایا تھا، جس پر اسے منگل کو آخر کار 65 سال کی عمر میں ہنٹس وِِل کے ریاستی قید خانے میں مہلک انجکشن ’پینٹو باربیٹال‘ لگا دیا گیا۔
رابرٹ فریٹا کو جب طاقت ور سکون آور پینٹو باربیٹال کی مہلک ڈوز بازو کی نس میں دی گئی تو اس کے 24 منٹ بعد ڈاکٹر نے اسے شام 7 بج کر 49 منٹ پر مردہ قرار دے دیا۔
موت کا انجیکشن
موت کے کمرے میں دونوں بازوؤں میں مہلک انجیکشن دیے جانے سے قبل رابرٹ فریٹا کے روحانی مشیر بیری براؤن نے اس کے لیے 3 منٹ تک دعا کی۔ وارڈن نے رابرٹ فریٹا سے پوچھا کہ کیا وہ موت سے قبل آخری بیان دینا چاہیں گے، تو اس نے جواب میں کہا ’’نہیں۔‘‘
جیسے ہی مہلک دوا خون میں دوڑنے لگی تو فریٹا نے آنکھیں بند کر دیں اور ایک گہرا سانس لیا اور پھر 6 بار زور سے خراٹے لیے، اور اس کے بعد اس کا جسم ساکت ہو گیا۔
استغاثہ کا کہنا ہے کہ فریٹا نے کرائے پر قاتل کے حصول کا منصوبہ ترتیب دیا، جس میں ایک مڈل مین، جوزف پریسٹاش نے شوٹر ہاورڈ گائیڈری کی خدمات حاصل کیں، جس نے 33 سالہ فرح کو ہیوسٹن کے مضافاتی علاقے اٹاسکوکیٹا میں اس کے گھر کے گیراج میں سر میں دو گولیاں ماریں، اس وقت رابرٹ فریٹا میسوری سٹی کے پبلک سیفٹی افسر تھے۔
واضح رہے کہ منگل کی صبح ایک ہنگامی سماعت کے بعد ڈسٹرکٹ جج کیتھرین ماؤزی نے اپنے فیصلے میں کہا کہ حکام کا موت دینے کے لیے جس دوا کا استعمال کرنے کا ارادہ ہے وہ قانونی طور استعمال نہیں کی جا سکتی، جس کی وجہ سے سزا رک گئی، تاہم اسی دن ٹیکساس کی اعلیٰ عدالت نے ماؤزی کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اس سزا پر عمل کرنے کا حکم دیا، ریاستی سپریم کورٹ نے مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے مہلک انجکشن کے استعمال کی اجازت دے دی۔
دراصل رابرٹ فریٹا نے موت کی سزا کے منتظر متعدد دیگر قیدیوں کے ساتھ مل کر آخری لمحات میں عدالت میں اپیل دائر کی تھی، جس میں یہ دلیل دی گئی تھی کہ معیاد ختم ہونے والی مہلک دوا ’پینٹو باربیٹال‘ کا استعمال ایک ظالمانہ سزا ہوگی اس لیے امریکی آئین کے تحت اس کے استعمال پر روک لگنی چاہیے۔
رابرٹ فریٹا پر الزام
رابرٹ فریٹا 1994 ہی سے بیوی کے قتل کے الزام میں جیل میں تھا، قانونی دستاویزات کے مطابق میاں اور بیوی میں طلاق اور اپنے تین بچوں کی تحویل کے حوالے سے تلخ لڑائی چل رہی تھی، عدالتی دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ رابرٹ فریٹا نے اس وقت اپنے بہت سے دوستوں اور جاننے والوں سے درخواست کی کہ وہ اسے مار ڈالیں یا کسی ایسے شخص کے بارے میں بتائیں، جو اسے قتل کر سکتا ہو۔
فریٹا نے اپنے جم کے ایک ساتھی سے رابطہ کیا، جس نے ایک کرائے کے قاتل کی خدمات فراہم کیں، امریکی میڈیا کے مطابق فریٹا نے اس شخص کو اپنی بیوی کے قتل کے لیے ایک ہزار ڈالر ادا کیے تھے۔
سزائے موت
فریٹا کو پہلی بار 1996 میں موت کی سزا سنائی گئی تھی، لیکن 2007 میں ایک تکنیکی وجہ سے اس فیصلے کو ختم کر دیا گیا تھا، پھر دوسری سماعت کے بعد 2009 میں اسے پھر سے سزائے موت سنائی گئی۔ اس کے وکلا نے متعدد اپیلیں دائر کیں تاہم وہ سب ناکام ہوئیں۔
پینٹو باربیٹال
امریکا میں موت کی سزا کے لیے مہلک انجیکشن پینٹو باربیٹال استعمال کیا جاتا ہے، جس کی سپلائی بہت کم ہو گئی ہے کیوں کہ اکثر دوا ساز کمپنیوں نے سزائے موت کے لیے استعمال کی وجہ سے اس کی پیداوار کو نہایت محدود کر دیا ہے، اور سزائے موت کے دوران اس کے سائیڈ افیکٹس بھی سامنے آئے جس کی وجہ سے موت کے لیے اس کے استعمال کر پابندی کی عدالتی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
رواں برس کے ابھی محض 12 دن گزرے ہیں اور رابرٹ فریٹا امریکا میں سزائے موت کی سزا پانے والا دوسرا قیدی بن گیا ہے۔
from عالمی خبریں Archives - ARYNews.tv | Urdu - Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/nHq75Ab
No comments