Breaking News

بغاوت کا خاتمہ : روسی انتظامیہ اور ویگنر کے درمیان اتفاق رائے قائم

روس میں کرائے کے فوجیوں پر مشتمل نجی فوج ویگنر گروپ کے سربراہ یوگنی پریگوزن مسلح بغاوت کے بعد پیچھے ہٹنے پر آمادہ ہوگیا اور اپنے جنگجوؤں کو واپسی کا حکم دے دیا۔

اس نے کہا ہے کہ خون ریزی سے بچنے کیلئے اپنے دستوں کو فوجی بیرکوں میں واپس بھیج رہے ہیں، فوجی دستوں کو واپسی کا حکم جانی نقصان بچانے کیلئے کیا، ہمیں احساس ہوگیا ہے کہ بغاوت میں روسی خون ہی بہے گا، اس بیان کے مطابق پریگوژن اپنے جنگجوؤں کے ہمراہ روس کے شہر روستوف نادنو سے روانہ ہوگیا ہے۔

ویگنر گروپ کے اعلانِ بغاوت کے خاتمے بعد روسی وزارتِ دفاع نے پیغام جاری کیا ہے جس میں دمتری پیسکوف نے کہا کہ پریگوژن کے خلاف دائر کیا گیا تعزیراتی دعویٰ کالعدم ہو جائے گا اور پریگوژن بیلاروس چلے جائیں گے۔

روستوف کے گورنر والیسی واسیلی گولوبیف نے ٹیلی گرام سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ "ویگنر کانوائے روستوف سے نکل کر فیلڈ کیمپوں کی طرف روانہ ہو گیا ہے”۔

رشیہ وفاقی ہائی وے ایجنسی ‘روساوتوڈور’ کے جاری کردہ بیان کے مطابق موٹر وے پر لگائی گئی تمام پابندیاں ہٹا دی گئی ہیں۔

دوسری طرف ماسکو اور یوکرینی سرحد کے قریبی علاقوں میں مسلح بغاوت کی وجہ سے دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کے عنوان سے اعلان کیے گئے ہنگامی حالات کا بھی خاتمہ کردیا گیا ہے۔

روس صدارتی پیلس کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے بھی جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ "روس کی سکیورٹی کمپنی ویگنر کے بانی ییوگینی پرگوژن کے خلاف دائر تعزیراتی دعوی ختم کر دیا جائے گا اور پریگوژن بیلا روس چلے جائیں گے”۔

پیسکوف نے ویگنر گروپ کی روسی انتظامیہ کے خلاف بغاوت کے بارے میں جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ روس کے صدر ولادی میر پوتن اور بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو ہوئی ہے۔ مذاکرات میں دونوں رہنماؤں نے مسئلے کے حل کے لئے لوکا شینکو کی ثالثی پر اتفاق کیا ہے،ہم اس معاملے میں لوکا شینکو کے تعاون کو بہت اہمیت دیتے ہیں”۔

انہوں نے کہا ہے کہ لوکا شینکو ویگنر کے بانی پریگوژن کو تقریباً 20 سال سے جانتے ہیں، ثالثی کی تجویز لوکا شینکو کی طرف سے پیش کی گئی ہے جسے پوتن نے قبول کرلیا ہے، صورتحال کو کسی جانی نقصان اور تناؤ میں اضافہ کئے بغیر حل کرنے پر ہم بیلاروس کے صدر کے شکر گزار ہیں۔

پیسکوف نے کہا ہے کہ نتیجتاً کیمپوں کی طرف واپسی کے معاملے میں ویگنر کے ساتھ سمجھوتہ طے پا گیا ہے۔ ویگنر گروپ کی بعض یونٹیں بغاوت تحریک میں شامل نہیں ہیں۔ وہ اپنی مرضی سے وزارت دفاع کے ساتھ سمجھوتے پر دستخط کرسکیں گے۔

انہوں نے کہا ہے کہ بغاوت میں شامل جنگجووں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جائے گی۔ جنگ میں جرات و دلیری کا مظاہرہ کرنے کی وجہ سے ہم ان کا احترام کرتے ہیں”۔

واضح رہے کہ پرائیویٹ سکیورٹی کمپنی ویگنر کے بانی ییوگینی پریگوژن نے روسی فوج کی طرف سے ویگنر پر حملے کا الزام لگایا اور اس کے مقابل جوابی کاروائی کی دھمکی دی تھی۔ اس پر ویگنر جنگجو یوکرین سے نکل کر سرحدی علاقے روستوف میں داخل ہوگئے تھے۔



from عالمی خبریں Archives - ARYNews.tv | Urdu - Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/8eWATvM

No comments