غزہ : انجینئر نے شمسی توانائی کے ذریعے سمندری پانی کو پینے کے قابل بنا دیا
اسرائیلی بمباری سے تباہ حال غزہ میں لوگ بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہیں جہاں پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں، ایسے میں ایک انجینئر نے کھارے پانی کو میٹھا کرنے کا طریقہ تلاش کرلیا۔
غزہ میں پینے کے صاف پانی کی شدید قلت کے باعث بیماریاں پھیلنے سے بڑی تعداد میں اموات کا خدشہ ہے، یہاں کے مکینوں کو صاف پانی تک رسائی زندگی و موت کا مسئلہ ہے لوگ غیر محفوظ ذرائع سے پانی لینے پر مجبور ہیں جو انتہائی حد تک نمکین یا آلودہ ہے۔
اس مسئلے کے حل کیلئے مقامی انجینئر ایناس الغول نے شمسی توانائی کی مدد سے سمندری پانی کو میٹھا کرکے پینے کے قابل بنا دیا جس سے جنگ سے تباہ حال مکینوں کو پینے کا پانی میسر ہو سکے گا۔
غزہ کے 50 سالہ زرعی انجینئر ایناس الغول نے امدادی سامان کی لکڑیوں اور جنگ سے تباہ ہونے والی عمارتوں کی کھڑکیوں کے شیشے استعمال کرتے ہوئے شیشے سے ڈھکی ہوئی ایک نالی بنائی۔
یہ مخصوص نالی نمکین پانی کو بخارات میں تبدیل کردیتی ہے جسے شیشے کے پینلوں سے پیدا ہونے والے اثرات سے گرم کیا جاتا ہے، جس سے پانی فلٹر ہو جاتا ہے اور نمک پیچھے رہ جاتا ہے۔
اس کے بعد بخارات بننے والا پانی ایک طویل نالی کے ذریعے دوسرے کنٹینر میں منتقل کیا جاتا ہے تاکہ پانی میں موجود مزید آلودگیوں کو فلٹر کیا جا سکے۔
اس حوالے سے خان یونس کے رہائشی انجینئر ایناس الغول نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ ایک بہت ہی سادہ سا آلہ ہے، اس موقع پر انہوں نے اپنا تیار کردہ فلٹر شدہ پانی پی کر بھی دکھایا۔
مرکزی غزہ کی پٹی کے علاقے دیر البلح میں بے گھر فلسطینیوں کے لیے بنائے گئے عارضی کیمپ میں لوگ قطار میں لگ کر کنٹینرز سے باری باری پانی بھرتے ہیں۔
ایناس الغول کے اس آلے کو بجلی یا سولر پینلز کی ضرورت نہیں ہوتی، یہ صرف سورج کی روشنی سے چلتا ہے جس کی غزہ میں کوئی کمی نہیں۔
واضح رہے کہ جنگ کے بعد سے غزہ کا واحد پاور پلانٹ بند ہو چکا ہے اور اسرائیل سے بجلی کی فراہمی بھی کئی ماہ قبل منقطع کی جاچکی ہے ایسے میں پینے کے پانی کی یہ سہولت غزہ کے لوگوں کیلیے نعمت سے کم نہیں۔
from ARY News Urdu- International- عالمی خبریں https://ift.tt/qHoUwMY
No comments