چاول کی قیمت میں اضافے کی اصل وجہ کیا ہے
نئی دہلی : عالمی سطح پر چاول کی قیمتیں گزشتہ 11سال کی نسبت بلند ترین سطح پر ہیں اور بھارتی حکومت کی جانب سے کسانوں کو کی جانے والی ادائیگیوں میں اضافے سے سبب قیمتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
چاول دنیا کے 3 بلین سے زیادہ آبادی کے لیے ایک اہم غذا ہے اور تقریباً 90فیصد پانی کی ضرورت والی فصل ایشیا میں پیدا ہوتی ہے، جہاں عام طور پر کم بارشیں ہوتی ہیں۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چاول کی عالمی برآمدات میں بھارت کا حصہ 40فیصد سے زائد ہے جو کہ سال 2022میں 56 ملین ٹن تک تھی۔
لیکن کم انوینٹری کا مطلب ہے کہ ترسیل میں کسی بھی قسم کی کمی اور گزشتہ سال یوکرین پر روسی حملے اور موسم کی خرابی خوراک کی قیمتوں میں مزید اضافہ کرے گی۔
اس حوالے سے بھارت میں رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (آر ای اے) کے صدر بی وی کرشنا راؤ نے روئٹرز کو بتایا کہ بھارت چاول کا سب سے سستا فراہم کنندہ تھا لیکن جب امدادی قیمت میں کمی کی وجہ سے ہندوستانی قیمتوں میں اضافہ ہوا تو دیگر سپلائرز نے بھی قیمتیں بڑھانا شروع کردیں۔
ایل نینو کیا ہے ؟
ایل نینو ایک ایسا موسمیاتی رجحان ہے جس کے نتیجے میں بحرالکاہل کے پانی کا بڑا حصہ معمول سے کہیں زیادہ گرم ہوجاتا ہے اور زمین کے مجموعی درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
خوراک اور زراعت کی تنظیم کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے کہ موسمی رجحان (ایل نینو) چاول کی پیداوار میں خلل ڈالے، چاول کی قیمت کا اعشاریہ 11 سال کی بلند ترین سطح پر منڈلا رہا ہے۔
پچھلے مہینے بھارتی حکومت کی جانب سے کسانوں کو نئے سیزن کے عام چاول کی قیمت میں 7فیصد کے اضافے کی ادائیگی کے بعد ہندوستانی چاول کی برآمدات کی قیمت پانچ سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
چاول کے کاروبار سے وابستہ تنظیم کے نائب صدر نتن گپتا نے کہا کہ چاول کی قیمتیں پہلے ہی محدود سپلائی کی وجہ سے بڑھ رہی ہیں اور اگر ایسے میں پیداوار کمی ہوتی ہے تو قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔
تھائی لینڈ اور ویتنام میں چاول کی برآمدی قیمتیں ان مراعات کے بعد سے دو سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں، جس کا مقصد اس سال بھارت کے اہم انتخابات اور اگلے سال ہونے والے عام انتخابات میں کسانوں کے ووٹ حاصل کرنا ہے۔
نئی دہلی کے ایک ڈیلر کا کہنا ہے کہ اگر چاول کی پیداوار میں تیزی سے کمی آتی ہے تو قیمتیں اس سے زیادہ بھی بڑھ سکتی ہیں کیونکہ موسمیاتی رجحان ایل نینو کا مطلب ہے کہ تقریباً تمام ایشیائی ممالک میں چاول کی دوسری فصل معمول سے بہت کم ہوگی۔
امریکی محکمہ زراعت (یو ایس ڈی اے) کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں کی بڑھتی ہوئی مانگ کے بعد چاول کی عالمی انوینٹری 2023/24 کے آخر تک 170.2 ملین ٹن کی چھ سال کی کم ترین سطح پر آنے والی ہے کیونکہ چین اور بھارت میں چاول کے اسٹاک میں کمی آئی ہے۔
from عالمی خبریں Archives - ARYNews.tv | Urdu - Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/aonUJtV
No comments