بھارت میں ڈیجیٹل ڈیٹا کے تحفظ کا قانون منظور
نئی دہلی : بھارتی قانون سازوں نے ’ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل‘ منظور کیا ہے جس کا مقصد انٹرنیٹ صارفین کے ڈیٹا کو محفوظ بنانا ہے۔
مذکورہ قانون ٹیک کمپنیوں کو کچھ صارفین کا ڈیٹا بیرون ملک منتقل کرنے کی اجازت دے گا جبکہ حکومت کو یہ اختیار ہوگا کہ وہ ان فرموں سے معلومات حاصل کرے اور وفاقی حکومت کی طرف سے مقرر کردہ ڈیٹا پروٹیکشن بورڈ کے مشورے پر مواد کو بلاک کرنے کے لیے ہدایات جاری کرے۔
ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل، 2023 حکومت کو اس بات کا اختیار دیتا ہے کہ وہ ریاستی اداروں کو قانون سے مستثنیٰ رکھے اور صارفین کو یہ حق بھی حاصل ہے کہ وہ اپنے ذاتی ڈیٹا کو درست کرنے یا ڈیلیٹ کرسکتے ہیں۔
نئی قانون سازی بھارت کی جانب سے 2019 کے پرائیویسی بل کو واپس لینے کے بعد سامنے آئی ہے جس نے سرحد پار ڈیٹا کے پھیلاؤ پر پابندیوں کی تجاویز کے ساتھ فیس بک اور گوگل جیسی ٹیک کمپنیوں کو خطرے میں ڈال دیا تھا۔
اس قانون کی خلاف ورزی پر یا اس پر مکمل عمل درآمد نہ کرنے پر 2.5 بلین روپے (30 ملین ڈالر) تک کا جرمانہ تجویز کیا گیا ہے، تاہم مخالف قانون سازوں اور صارفین کے حقوق کی تنظیموں کی جانب سے اس پر تنقید کی گئی ہے۔
اس حوالے سے ایک ڈیجیٹل رائٹس گروپ انٹرنیٹ فریڈم فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ اس قانون میں نگرانی کے خلاف کوئی بامعنی تحفظات شامل نہیں ہیں جبکہ ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے کہا ہے کہ یہ پریس کی آزادی کو متاثر کرتا ہے اور معلومات سے متعلق قانون کو کمزور کرتا ہے۔
بھارتی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے نائب وزیر راجیو چندر شیکھر نے کہا ہے کہ یہ قانون تمام شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرے گا۔
from عالمی خبریں Archives - ARYNews.tv | Urdu - Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/qetskCv
No comments